شبِ وصال کی ضد ہے کہ جا نہیں آتی || یہ خوش خرام , بہ فرشِ عزا نہیں آتی || دیے خلا میں جلانے کا فائدہ یہ ہے دیے بجھانے یہاں پر ہوا نہیں آتی

 شبِ وصال کی ضد ہے کہ جا نہیں آتی یہ خوش خرام , بہ فرشِ عزا نہیں آتی   تمھارا چین بھی غارت ہے آسماں ہو کر ہمیں بھی راس زمیں کی فضا نہیں آتی   نکل کے دل سے جو فورا" قبول ہو جائے مجھے تو کوئی بھی ایسی دعا نہیں آتی   دیے خلا میں جلانے کا فائدہ یہ ہے دیے بجھانے یہاں پر ہوا...

آنکھوں میں رہا، دل میں اُتر کر نہیں دیکھا || کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا ||بشیر بدر کی شاعری

 آنکھوں میں رہا، دل میں اُتر کر نہیں دیکھا کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا   بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گے اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا   جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہے آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا   یہ پھُول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں تم...

خاک اُڑتی ہے رات بھر مُجھ میں || کون پھرتا ہے در بدر مُجھ میں || رحمان فارس

 خاک اُڑتی ہے رات بھر مُجھ میں کون پھرتا ہے در بدر مُجھ میں   مُجھ کو خود میں جگہ نہیں مِلتی تُو ہے موجود اِس قدر مُجھ میں   موسمِ گِریہ ! اِک گُذارش ہے ! غم کے پکنے تلک ٹھہر مُجھ میں   بےگھری اب مرا مُقدر ہے ! عشق نے کرلیا ہے گھر مُجھ میں   آپ کا دھیان خُون کے...

واسطہ حُسن سے یا شدتِ جذبات سے کیا || پیاس دیکھوں یا کروں فکر کہ گھر کچا ہے || سوچ میں ہوں کہ میرا رشتہ ہے برسات سے کیا

 واسطہ حُسن سے یا شدتِ جذبات سے کیا عشق کو تیرے قبیلے یا میری ذات سے کیا   میری مصرُوفیتیں اُس کو کہاں روک سکیں وھ تو یاد آئے گا اُس کو میرے دن رات سے کیا   پیاس دیکھوں یا کروں فکر کہ گھر کچا ہے سوچ میں ہوں کہ میرا رشتہ ہے برسات سے کیا   میں تو کہتا رہا مٹ جائیگا تو بھی...

نیند تو میں کما کے لاتا ہوں||خواب لیکن چرا کے لاتا ہوں|| تم شجر کو ذرا دلاسہ دو || میں پرندے بلا کے لاتا ہوں

   نیند تو میں کما کے لاتا ہوں خواب لیکن چرا کے لاتا ہوں   تم شجر کو ذرا دلاسہ دو میں پرندے بلا کے لاتا ہوں   مجھ کو مجھ بن کہیں نہیں ہے قرار شہر سارا گھما کے لاتا ہوں   راستہ جگنوؤں کا عادی ہے میں دیے کو بجھا کے لاتا ہوں   عکس کے آگ میں اترنے تک آئنے میں...

سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی || پھر درد اٹھا دل میں پھر یاد تری آئی || صوفی غلام مصطفیٰ تبسم

 سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی   اک لحظہ بہے آنسو اک لحظہ ہنسی آئی سیکھے ہیں نئے دل نے انداز شکیبائی   یہ رات کی خاموشی یہ عالمِ تنہائی پھر درد اٹھا دل میں پھر یاد تری آئی   اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی دو روز کی محفل ہے اک عمر کی...

فرطِ حیرت میں مبتلا رہا ہوں || کہیں کھوٹا کہیں کھرا رہا ہوں

 فرطِ حیرت میں مبتلا رہا ہوں یعنی میں خواب دیکھتا رہا ہوں   ایک چہرہ ہے میری آنکھوں میں جس کو دیوار پر بنا رہا ہوں   میں تری چال سب سمجھتا ہوں ناخدا میں بھی ناخدا رہا ہوں   میں نے اندر ہی کر لیا روشن آسماں کا دیا بجھا رہا ہوں   ایسے پیوند ہیں لگے مجھ میں جیسے مجذوب...

بے کیف ہیں یہ ساغر و مینا تیرے بغیر

 بے کیف ہیں یہ ساغر و مینا تیرے بغیر آساں ہوا ہے زہر کا پینا تیرے بغیر   جچتا نہیں کوئی نگاہوں میں آج کل بے عکس ہے یہ دیدۂِ بینا تیرے بغیر   کیا کیا تیرے فراق میں کی ہیں مُشقَتیں  اِک ہو گیا ہے خون پسینہ، تیرے بغیر   کن کن بلندیوں کی تمنا تھی عشق میں  طے...

میخانہ تیرا، جام ترا، رِند بھی ترے || کلام پیر نصیر الدین نصیر شاہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ

میخانہ تیرا، جام ترا، رِند بھی ترے  ساقی مزا تو جب ہے، کہ سب  کو پلا کے پی شاید نہ کوئی اور جھکے تیرے سامنے  زاہد، ذرا صراحی کی گردن جھُکا کے پی آدابِ مے کشی کے تقاضے سمجھ نصیرؔ ساغر اٹھا کے اور نگاہیں جما کے پی  پیر نصیرالدین نص...

وہ دیکھ کے کہتے ہیں میری آنکھ جو نم ہے || صوفیانہ شاعری

 وہ دیکھ کے کہتے ہیں میری آنکھ جو نم ہے تجھ کو میرے ہوتے ہوئےکس بات کا غم ہے کیسے کہوں سرکار کا احسان یہ کم ہے آپ اپنا سمجھتے ہیں بڑا مجھ پہ کرم ہے ہے مصحف رخ یار کا قرآن ِ محبت معراج نظر عشق میں دیدارِ صنم...

اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکون میرا تباہ کر دے || بیدم وارثی کی شاعری

 اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکون میرا تباہ کر دے مگر یہی التجا ہے میری ، میری طرف اک نگاہ کر دے   یہ پردہ داری ہے کیا تماشہ مجھی میں رہ کر مجھی سے پردہ تباہ کرنا  اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا اور تباہ کر دے   سہانی راتوں کی چاندنی میں کبھی نہ تم بے نقاب آنا میں دل پہ قابو تو پا ہی...

کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو || صوفیانہ شاعری

 کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو مجھے ایک رات نواز دے چاہے اس کے بعد سحر نہ ہو   وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ بھی صفت عطا کرے تجھے بھولنے کی دعا کروں تو دعا میں میری اثر نہ ہو   میرے پاس میرے حبیب آ ذرا اور دل کے قریب آ تجھے دھڑکنوں میں چھپا لوں میں کہ...

پھولوؔں کی آرزا میں بڑے زخم کھائے ہیں || لفظ زخم پر شاعری

 پھولوؔں کی آرزا میں بڑے  زخم کھائے ہیں لیکن چمن کی خار بھی اب تک پرائے ہیں مرنے کے بعد ان کو میں یاد ٓایا ہوں کیا جلد میرے پیار پہ ایمان لائے ...
This entry was posted in

پی کر جو ذرا کوئی بہکا ساقی نے اسے یہ حکم دیا || لفظ ساقی پر شاعری

 پی کر جو ذرا کوئی  بہکا ساقی نے اسے یہ حکم دیا کم بخت بڑا کم ظرف ہے تو  جا بھاگ نکل میخانے سے   پہلے تو نہ رکھا باز اسے  دم بھر کیلیے جل جانے سے اب شمع کو دیکھو روتی ہے مل مل گلے پروانے...

دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات || ایسی ہے جیسے موسم ِگل میں خزاں کی بات

 دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات ایسی ہے جیسے موسم ِگل میں خزاں کی بات   اچھا وہ باغِ خلد جہاں رہ چکے ہیں ہم ہم سے ہی کر رہا ہے تو زاہد وہاں کی بات   زاہد ترا کلام بھی ہے با اثر مگر  پیرِ مغاں کی بات ہے پیرِمغاں کی بات    اک زخم تھا کہ وقت کے ہاتھوں سے بھر...