کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو || صوفیانہ شاعری

 

کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو

مجھے ایک رات نواز دے چاہے اس کے بعد سحر نہ ہو

 

وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ بھی صفت عطا کرے

تجھے بھولنے کی دعا کروں تو دعا میں میری اثر نہ ہو

 

میرے پاس میرے حبیب آ ذرا اور دل کے قریب آ

تجھے دھڑکنوں میں چھپا لوں میں کہ بچھڑنے کا کبھی ڈر نہ ہو

 

کبھی شب کے پھولوں کو چوم   کےکبھی دن کی دھوپ میں جھوم کے

یوں ہی ساتھ ساتھ چلیں سدا کبھی ختم اپنا سفر نہ


0 Post a Comment:

Post a Comment