غمی کے لیے
:::: حضرت ابو امامہ ؓ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے ابن آدم! اگر تو نے ابتدا ہی سے غم برداشت کیا،
میری رضا اور مجھ سے ثواب کی نیت کی تو میں راضی نہیں ہوں گا کہ جنت سے کم کوئی ثواب
دیا جائے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ
ﷺنے فرمایا جو بندہ کسی جانی یا مالی مصیبت میں مبتلا ہو اور وہ کسی سے اس کا اظہار
نہ کرے اور نہ لوگوں سے شکایت کرے تو اللہ کا ذمہ ہے کہ وہ اسے بخش دیں گے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صاحبزادے
حضرت ابراہیم نزع کے وقت آپﷺ کی گود میں تھے۔ رسول اللہﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو
گئے۔
عبدالرحمن بن عوف رضی
اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ بھی روتے ہیں؟ آپ ﷺنے
فرمایا اے ابن عوف! یہ رحمت کے آنسو ہیں اس کے بعد پھر آنسو جاری ہو گئے پھر رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا آنکھیں آنسو بہاتی ہیں‘ دل غمگین ہے اور ہم زبان سے کوئی بات نہیں کہتے
مگر جس سے ہمارا رب راضی ہو‘‘
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ،ترجمہ
:’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو رخساروں کو پیٹے، گریبان پھاڑے اور زمانہ جاہلیت کی طرح
پکار پکار کر روئے۔‘‘
حضرت رسول اکرم ﷺنے دوسروں کے غم پر خوشی منانے سے منع فرمایا
ہے ،کسی سے بغض ہو پھر اس کو کوئی نقصان یا مصیبت پہنچے تو انسان کو بالکل خوش نہیں
ہونا چاہیے آپ ﷺ نے فرمایا:
{لاتظہر الشماتۃ لاخیک فیرحمہ اللہ
ویبتلیک}
ترجمہ : ’’ تم اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار مت
کرو اگر ایسا کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ اللہ اس کو مصیبت سے نجات دے دے اور تمہیں اس
میں مبتلا کر دے۔‘‘
خوشی کا
اظہار:
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ کو جب
(بھی) مسرور کن معاملہ پیش آتا یا آپ (ﷺ) کو، کوئی خوش خبری دی جاتی تو فوراً اللہ
تعالی کا بجالاتے ہوئے سجد ہ ریز ہو جاتے۔
حضرت صہیب
ؓسے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ ﷺنے فرمایا،
ترجمہ : مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے
،ہر معاملہ اور ہر حال میں اس کے لیے خیر ہی خیر ہے اگر اسے خوشی اور راحت پہنچے تو
وہ اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے اور یہ اس کے لیے خیر ہی خیر ہے اور اگر اسے کوئی دکھ
اور رنج پہنچتا ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے اور یہ صبر بھی اس کے لیے خیر ہی ہے
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی قبولیتِ توبہ کا واقعہ بیان کرتے
ہوئے خوشخبری کا ذکر کرتے ہیں کہ:
’’میں نے ایک پکارنے والے کی آوازسنی،
جبل سلع پر چڑھ کر کوئی بلند آواز سے کہہ رہا تھا اے کعب بن مالک! تمہیں بشارت ہو یہ
سنتے ہی میں سجدے میں گر پڑا‘۔
میں نے ایک منادی کی آواز جبلِ سلع سے سنی، وہ اپنی بلند آواز سے گویا ہے کہ اے کعب بن
مالک خوش خبری ہو۔ یہ سنتے ہی میں سجدہ ریز ہوا، مجھے محسوس ہوا کہ تو بہ کی قبولیت پر اللہ کی
جانب سے کشادگی آئی ہے ، لہٰذا جیسے ہی خوش خبری دینے والا آیا ، میں نے اپنے کپڑے اتار کر
اس مبشر کو عطا کردئے ،
0 Post a Comment:
Post a Comment